ادھورے پن کی رفتہ رفتہ یہ تکمیل کرتی ہے
محبت زندگی کو حسن میں تبدیل کرتی ہے
کبھی سوچا بھی ہے تو نے؟ کہ وہ مغرور سی لڑکی
ناجانے کیوں تیرے ہر حکم کی تعمیل کرتی ہے
نہیں روتی ہے اب وہ بند کمرے میں کہیں گھٹ کر
وہ اپنے آنسوؤں کو شعر میں تمثیل کرتی ہے
سمندر ڈوب جاتے ہیں بنا سوچے، بنا سمجھے
وہ اپنی آنکھ کو جب خامشی کی جھیل کرتی ہے
منور ہوتی جاتی ہے شمع، جب رات ڈھلتی ہے
تیری چاہت میرے احساس کو قندیل کرتی ہے
No comments:
Post a Comment