عمر جلووں میں بسر ہو یہ ضروری تو نہیں
ہر شبِ غم کی سحر ہو ضروری تو نہیں
چشمِ ساقی سے پیو یا لبِ ساغر سے پیو
بے خودی آٹھوں پہر ہو یہ ضروری تو نہیں
نیند تو درد کے بستر پہ بھی آ سکتی ہے
اُن کی آغوش میں سر ہو یہ ضروری تو نہیں
شیخ کرتا تو ہے مسجد میں خدا کو سجدے
اُس کے سجدوں میں اثر ہو یہ ضروری تو نہیں
سب کی نظروں میں ہو ساقی یہ ضروری ہے مگر
سب پہ ساقی کی نظر ہو یہ ضروری تو نہیں
شاعر- خاموش دہلوی
No comments:
Post a Comment